Dhoka Poetry in Urdu is one of the most beautiful ways of expressing intense feelings and the theme of Dhoka, meaning betrayal is perhaps the most poignant of them all. Something that all the pieces of this poetry express is the grief and pain that resulting after betrayal and false hope. This resonates highly with readers who have tasted betrayal in love, friendship or in life.
Dhoka Poetry is Emotional and Touched the Heart
Dhoka poetry relates to all and sundry because betrayal is something that is common with everyone. It reflects:
- The feeling of having faith in a person and having that person betray you in return.
- Thepsychologicalprocessofovercominghealwhenamourspicked upandleft.
- Healing that emanates from bereavement cum reconciliation of loss.
- Poets use words and put them in a way that people often have trouble when trying to find the words to say.Love and Heartbreak
Cheating takes place in couples often, and one of the main ideas. It works to express the feeling of disappointed expectations, and love that is not reciprocated.
Betrayal in Friendship
Loyalty betrayal poems seeks to remind someone that they are no longer in the company of someone they used to rely on.
Self-Reflection
They also show instances of self-evil where individuals will betray their own person through wrong choices or inaction on their potential.
Dhoka Poetry – A meeting point of the traditional and the contemporary
The subject-matter of Dhoka poetry is not out of touch even today, not to speak of earlier times, when the pace of life is many times faster than today. It offers people one way to comprehend and to channel cries regarding fallen relationship or broken friendships. Future generations are now able to access this sort of genre with help of social networks that helped revived all this kind of shows.
جن پہ دل کو ہوتا ہے بہت بھر وسہ وقت
پڑنے پر وہی لوگ دغا دیتے ہیں
جن کی فطرت میں ہو دھو کہ دینا
وہ لوگ چاہ کر بھی بدلا نہیں کرتے
تم نے اچھا کیا دھوکہ دے دیا
کچھ نہ دیتے تو گلہ ہی رہتا
حیرت نہ کیجے یہ اصول تضاد ہے
دھو کہ وہیں پہ ہو گا جہاں اعتماد ہے
ہم نے کردار کی عظمت کو گرنے نہیں دیا
دھو کے تو بہت کھائے مگر دھو کہ نہیں دیا
جتنا یار کے کرم پر بھروسہ ہوا مجھے
اتنا میرے یار نے دھوکہ دیا مجھے
دیکھا ہے زندگی میں ہم نے بھی آزما کر
دیتے ہیں یار دھو کہ دل کے قریب لا کر
دھوکہ دے کر کوئی نہیں بچتا
اک آہ نسلوں کو رول دیتی ہے
تم میری اذیت کی وہ حد ہو
جسے سوچ کر میں رو پڑتا ہوں
جانے والے دل کو پھر کر گئے
پھر کسی کے لیے یہ دھڑکا ہی نہیں
بہت دھو کہ ملتا ہے ان لوگوں کو
جو دل کےبہت صاف ہوتے ہیں
لوگ بہت اچھے ہیں صاحب
لیکن صرف اپنے مطلب تک
دھو کے ایسے نہیں ملتے
بھلا کرناپڑتا ہے لوگوں کا
دھو کہ کیا ہے تم نے اور بد نام ہم ہو گئے
سب کچھ لیا ہے میرا اور مشہور تم ہو گئی
کسی کے ساتھ غلط کر کے
اپنی باری کا انتظار ضرور کرنا
دھو کہ کوئی ایک دیتا ہے مرشد
بھروسہ سب سے اٹھ جاتا ہے
دھو کہ کیا ہے تم نے اور بد نام ہم ہو گئے
سب کچھ لیا ہے میرا اور مشہور تم ہو گئی
جوان معصوم آنکھوں نے دیے تھے
وہ دھو کے آج تک کھا رہا ہوں میں
دھوکہ دے کر ایسے چلے گئے
جیسے کبھی جانتے نہیں تھے
وہ معصوم سا چہرہ میرے ذہن سے جاتا ہی نہیں
دل کو کیسے سمجھاؤں کہ دھو کے باز تھاوہ
آنکھوں کارنگ، بات کا لہجہ بدل گیا
وہ ایک شخص ایک شام میں بدل گیا
ہم موقع دیتے رہے
وہ دھوکہ دیتے رہے